نیویارک، 25؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے کہا ہے کہ دنیا اس وقت کورونا وائرس کی عالمی وبا کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور اس جنگ کو جیتنے کیلئے عالمی برادری کو اپنی جدوجہد میں جنگ کی منطق اپنانا ہو گی۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیر چوبیس مئی کے روز کہاکہ ساری دنیا، ہم سب، کووڈکی عالمگیر وبا کے خلاف جنگ کی حالت میں ہیں۔ ہم کورونا وائرس کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور اس جنگ میں کامیابی کیلئے ہم سب کو اس وائرس کے خلاف جنگی منطق سے کام لینا ہو گا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے رکن ممالک کے سوئٹزرلینڈ میں شروع ہونے والے سالانہ اجتماع سے اپنے افتتاحی خطاب میں انٹونیو گوتریس نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا کے خلاف کامیابی کیلئے عالمی برادری کو اپنے جملہ ہتھیاروں کو اسی طرح استعمال میں لانا ہو گا، جیسے حالت جنگ میں کیا جاتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے اسی سالانہ اجلاس کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی شرکا سے اپنے پہلے سے ریکارڈ شدہ بیانات کی صورت میں خطاب کیا۔ ان دونوں یورپی رہنماؤں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو زیادہ مالی وسائل مہیا کیے جانے چاہئیں تاکہ وہ ہر طرح کی عالمی وباؤں کو پھیلنے سے روکنے کیلئے متاثرہ خطوں اور ممالک کی مدد کرتے ہوئے ابتدا سے ہی مؤثر اقدامات کر سکے۔
انگیلا میرکل اور ایمانوئل ماکروں نے اپنے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ڈبلیو ایچ او کو کسی بھی عالمی وبا کے پھوٹنے کو روکنے کیلئے ہر قسم کے قومی طبی ڈیٹا تک رسائی بھی حاصل ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ میرکل اور ماکروں نے اس تجویز کی بھی حمایت کی کہ عالمی ادارہ صحت کی وساطت سے مستقبل میں کسی بھی قسم کی عالمی وباؤں کی بروقت روک تھام کیلئے ایک نیا بین الاقوامی معاہدہ بھی طے کیا جانا چاہیے۔ڈبلیو ایچ او کی رکن ریاستوں کا جو اجلاس پیر کے روز شروع ہوا، وہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی یا ڈبلیو ایچ اے کہلاتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا 74 واں اجلاس ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں اس سال یہ اجلاس خصوصی اہمیت حاصل کر چکا ہے۔